کرناٹک کے وزیر آبکاری ایچ وائی میٹی جو مبینہ جنسی اسکنڈل میں پکڑے گئے
تھے، نے آج وزیراعلی سدا رامیا کو ان کی سرکاری قیام گاہ کرشنا پہنچ کر
استعفی دے دیا۔ مسٹرسدارامیا نے مکتوب استعفی وصول کرنے کے بعد ٹوئٹ کرتے
ہوئے کہا کہ انہو ں نے اس استعفی کو قبول کرلیا ہے اور اسے منظوری کے لئے
گورنر واجو بھائی والا کو بھیج دیا گیا ہے ۔ سدارامیا نے اپنے ٹوئٹ میں کہا
کہ میں نے استعفی قبول کرلیا ہے اور گورنر سے سفارش کی ہے کہ اسے قبول کیا
جائے ۔ ساتھ ہی میں نے اس مسئلہ کی جانچ کے بھی احکام دیئے ہیں۔ آرٹی آئی کے ایک جہد کار راج شیکھر نے نئی دہلی میں میڈیا کو بتایا کہ
گذشتہ ایک ماہ سے وہ میٹی کے مبینہ طور پر جنسی اسکینڈ ل میں ملوث ہونے کا
الزام لگارہے ہیں اور جب وہ شکایت درج کروانے گئے تو انہیں دھمکی دی گئی۔
سرکاری دفتر میں جنسی عمل میں مبینہ طور پر میٹی کے ملوث ہونے کا الزام
لگایا گیا تھا اور انہوں نے عوام کے سامنے جانے کے خلاف خاتون کو دھمکی دی
تھی۔ سابق وزیراعلی و جے ڈی ایس کے ریاستی صدر ایچ ڈی کمارا سوامی نے کہا کہ
حکومت نے ایسے وزیر کا ہونا حکمراں جماعت کے لئے شرم کی بات ہے ۔ انہوں نے
کہا کہ یہ مسئلہ نیانہیں ہے ۔ یہ ایک ماہ پرانی کہانی ہے اور سدارامیا اس
سے بخوبی واقف تھے ۔ یہاں تک
کہ وزیر داخلہ پرامیشور اور ان کے مشیر کیم
پیا نے اس مسئلہ کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن حقیقت آج سامنے آگئی
۔ مقامی چیانل پر دکھائی گئی ۔ سی ڈی پر میٹی نے گذشتہ تین دن سے اس واقعہ
میں ملوث ہونے کی تردید کی اور آج انہوں نے وزیراعلی سے ملاقات کرتے ہوئے
استعفی دے دیا۔ گذشتہ روز میٹی نے وزیراعلی اور پرامیشور سے ملاقات کی تھی ۔
وہ کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہیں۔ اس ملاقات کے دوران انہوں نے
اس معاملہ میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔ میٹی نے کہا کہ انہوں نے اخلاقی بنیاد پر استعفی دیا ہے اورسدارامیا سے
اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملہ کی جانچ کروائیں۔ انہوں نے کہا میں ایسے
عمل میں ملوث نہیں ہوں ۔ میرے خلاف جو بھی الزامات لگائے گئے وہ حقیقت سے
بعید ہیں اور جانچ میں حقائق سامنے آجائیں گے ۔ آرٹی آئی
جہدکارراج شیکھر نے کہا کہ انہوں نے اے آئی سی سی سربراہ سونیاگاندھی سے
ملاقات کا وقت مانگا اور وہ کرناٹک میں سدارامیا حکومت کی کارکردگی سے
انہیں واقف کروائیں گے۔ انہو ں نے کہا کہ مجھے اس وقت سے مختلف طریقوں سے دھمکیاں دی جارہی ہیں جب
سے میں نے رشوت کے خاتمہ کا مطالبہ کیا اور اس سمت کام کیا۔ میں آگے بڑھ
رہا ہوں اور ریاستی حکومت کی آنکھیں کھولنے کے لئے یہ ایک صرف چھوٹا سا
قدم ہے۔